ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا
میرے لب پر تیرا فسانہ تھا
کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا
گردشوں میں اگر زمانہ تھا
ہم تھے اور اعتمادِ فصل ِ بہار
شاخ شاخ اپنا آشیانہ تھا
وہ بہاریں بھی ہم پر گزری ہیں
جب قفس تھا نہ آشیانہ تھا
دل کی امید واریاں نہ گئی
اِس کرم کا کوئی ٹھکانہ تھا
صبح سے پہلے بجھ گیا تابش
ایک دل ہی چراغ خانہ تھا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Sunday, April 4, 2010
ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا
ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا
میرے لب پر تیرا فسانہ تھا
کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا
گردشوں میں اگر زمانہ تھا
ہم تھے اور اعتمادِ فصل ِ بہار
شاخ شاخ اپنا آشیانہ تھا
وہ بہاریں بھی ہم پر گزری ہیں
جب قفس تھا نہ آشیانہ تھا
دل کی امید واریاں نہ گئی
اِس کرم کا کوئی ٹھکانہ تھا
صبح سے پہلے بجھ گیا تابش
ایک دل ہی چراغ خانہ تھا
میرے لب پر تیرا فسانہ تھا
کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا
گردشوں میں اگر زمانہ تھا
ہم تھے اور اعتمادِ فصل ِ بہار
شاخ شاخ اپنا آشیانہ تھا
وہ بہاریں بھی ہم پر گزری ہیں
جب قفس تھا نہ آشیانہ تھا
دل کی امید واریاں نہ گئی
اِس کرم کا کوئی ٹھکانہ تھا
صبح سے پہلے بجھ گیا تابش
ایک دل ہی چراغ خانہ تھا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment