Sunday, April 4, 2010

ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا

ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا
میرے لب پر تیرا فسانہ تھا
کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا
گردشوں میں اگر زمانہ تھا
ہم تھے اور اعتمادِ فصل ِ بہار
شاخ شاخ اپنا آشیانہ تھا
وہ بہاریں بھی ہم پر گزری ہیں
جب قفس تھا نہ آشیانہ تھا
دل کی امید واریاں نہ گئی
اِس کرم کا کوئی ٹھکانہ تھا
صبح سے پہلے بجھ گیا تابش
ایک دل ہی چراغ خانہ تھا

No comments:

Sunday, April 4, 2010

ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا

ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا
میرے لب پر تیرا فسانہ تھا
کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا
گردشوں میں اگر زمانہ تھا
ہم تھے اور اعتمادِ فصل ِ بہار
شاخ شاخ اپنا آشیانہ تھا
وہ بہاریں بھی ہم پر گزری ہیں
جب قفس تھا نہ آشیانہ تھا
دل کی امید واریاں نہ گئی
اِس کرم کا کوئی ٹھکانہ تھا
صبح سے پہلے بجھ گیا تابش
ایک دل ہی چراغ خانہ تھا

No comments: