ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
میرا لفظ لفظ ہو آئینہ میں تجھے آئینے میں اُتار ہوں
میں تمام دن کا تکھا ہوا ، تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڈ پر میں ترے ساتھ شام گزار لوں
اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن ِ قیام ہو
تو میں موتیوں کی دکان سے تیری بالیاں تیرے ہار لوں
کئی اجنبی تیرے راہ کے میرے پاس سے یوں گزر گئے
جنہیں دیکھ کر یہ تڑپ ہوئی تیرا نام لے کے پکار لوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Sunday, April 4, 2010
ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
میرا لفظ لفظ ہو آئینہ میں تجھے آئینے میں اُتار ہوں
میں تمام دن کا تکھا ہوا ، تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڈ پر میں ترے ساتھ شام گزار لوں
اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن ِ قیام ہو
تو میں موتیوں کی دکان سے تیری بالیاں تیرے ہار لوں
کئی اجنبی تیرے راہ کے میرے پاس سے یوں گزر گئے
جنہیں دیکھ کر یہ تڑپ ہوئی تیرا نام لے کے پکار لوں
میرا لفظ لفظ ہو آئینہ میں تجھے آئینے میں اُتار ہوں
میں تمام دن کا تکھا ہوا ، تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڈ پر میں ترے ساتھ شام گزار لوں
اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن ِ قیام ہو
تو میں موتیوں کی دکان سے تیری بالیاں تیرے ہار لوں
کئی اجنبی تیرے راہ کے میرے پاس سے یوں گزر گئے
جنہیں دیکھ کر یہ تڑپ ہوئی تیرا نام لے کے پکار لوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment